Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر22

انور صاحب آپ حدیب سے کب تک ناراض رہے گے آخر اکلوتا بیٹا ہے ہمارا ہمارے بڑھاپے کا سہارا یو جوان بیٹے سے ناراض ہونا صحیح نہیں ہے طاہرہ بیگم انور صاحب کو سمجھانے کی کوشش کر رہی تھیں  میں جانتا ہوں کہ جوان بیٹے سے ناراض ہونا صحیح نہیں ہے مگر اس وقت تک میں اسے معاف نہیں کروں گا جب تک وہ اپنی غلطی سدھار نہیں لیتا انور صاحب نے طاہرہ بیگم کی
 طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا کیا آپ کا مطلب وہی ہے جو میں سمجھ رہی ہوں کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد طاہرہ بیگم بولیں میرا مطلب وہی ہے جو تم سمجھ رہی ہو  اگر حدیب مجھ سے معافی چاہتا ہے تو اسے ماہروش سے نکاح کرنا ہوگا انور صاحب نے اپنا فیصلہ سنایا حدیب تو مان جائے گا لیکن ماہروش نہیں مانے گی خدانخواستہ اگر ماہروش نے یہ سوچا کہ ہم اس پی اپنی مرضی تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں تو کیا ہوگا طاہرہ بیگم نےانھیں سمجھانا چاہا طاہرہ تم  پہلے والی ماہروش کو مدنظر رکھتے ہوئے بول رہی ہو اب وہ پہلے والی ماہروش نہیں رہی جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر رو دیتی تھی اور زد کرتی تھی مجھے اس بات کا اندازہ تب ہوا جب اس دن ماہروش میرے کمرے میں آئی تھی اب وہ ایک ماں ہےاور جو شخص اس کی بیٹی کو اپنانے کے لیے تیار ہو گا وہ بھی اسے اپنانے میں دیری نہیں کرے گی ہاں حدیب نے غلطی کی مگر اس وقت مجھے ماہروش کے لئے حدیب سے زیادہ بہتر کوئ نظر نہیں آ رہا انور صاحب نے طاہرہ بیگم کو تفصیل سے بتایا آپ صحیح کہہ رہے ہیں ماہروش کے آگے زندگی پڑی ہے وہ اکیلے کیسے گزارے گی ویسے بھی اس کی بیٹی حدیب کی گود کو اپنے باپ کی گود سمجھنے لگی ہے اور ماہروش بھی جانتی ہے کہ حدیب اسے کیوں چھوڑ کر گیا وہ صرف ناراض اس لئے ہے کہ ہم نے ماہروش کی زندگی کے اتنے سال برباد کر دئیے اور اگر ماہروش کی شادی کسی اور کے ساتھ ہوئ تو کیا پتہ وہ ماہروش کے ساتھ اس کی بیٹی کو اپنا پائے  گا کہ نہیں اب ہمیں اس کی زندگی برباد ہونے سے بچانی ہےطاہرہ بیگم انور صاحب کی بات سے متفق تھیں
⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩💓💓💓💓💓⁦❤️⁩💓
تمہیں تمہاری زندگی نے اپنی غلطی سدھارنے کا ایک موقع دیا ہے سدھار لو حدیب کچن میں پانی لینے آیا تو طائی جان نے اسے دیکھ کر کہا کیا مطلب حدیب نے حیرت سے پوچھا میں اور تمہارے پاپا یہ چاہتے ہیں کہ تم ماہروش سے شادی کر لو طاہرہ بیگم نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
ماہروش نہیں مانے گی حدیب نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد کہا میں اسے منا لونگی طائی جان نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا ان دونوں کے سوا کوئی اور بھی تھا وہاں جو سب جان چکا تھا وہ وجود روتا اپنی سسکیوں کو دباتے ہوئے وہاں سے بھاگ گیا طاہرہ بیگم اور حدیب اس بات سے بے خبر تھے امی میرے پاس ماہروش کے لئے ایک سرپرائز ہے حدیب نے مسکراتے ہوئے کہا کیا ہے مجھے بھی بتاؤ طائی جان نے اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہا میں نے حسیب کمال سے سچ اگلوا لیا ہے اور مجھے پیسے بی مل چکے ہیں  ماہروش یہ دیکھ کر خوش ہو جائے گی یقیناً حدیب یہ کہتا ماہروش کے کمرے کی طرف بڑھ گیا  ۔ ماہروش میں اندر آ جاؤں حدیب نے اجازت چاہی نہیں اندر سے چیکھتی ہوئی آواز ائ آواز سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ وہ رو رہی ہے ماہروش میں تمہارے لیئے کچھ لایا تھا یہی رکھ کر جا رہا ہوں تم دیکھ لینا حدیب یہ کہتاچلا گیا اور سیڑھیوں کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا جہاں سے ماہروش تو اسے نہیں دیکھ سکتی تھی مگر وہ اسے دیکھ سکتا تھا کچھ دیر بعد ماہروش کمرے سے باہر آئی اورچیک اٹھایا اور ساتھ ایک خط حدیب کو اندازہ تھا کہ وہ اسے کمرے میں داخل نہیں ہونے دے گی ماہروش میں نے حسیب کمال سے تمہارے پیسے لے لئے ہیں ان پر صرف اور صرف تمہارا حق ہے خط پڑھ کر ماہروش کے  چہرے پر اطمینان کے آثار نمایا ہوئے تھے جسے دیکھ کر حدیب کو بھی سکون ہوا تھا
⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩ میں کوئی گڑیا یا کھلونا ہو کیا کوئی کچھ بھی کہتا رہے میں کرتی جاوں کبھی اس سے شادی کر لو کبھی اس سے میں طایا جان سےصاف بات کر لونگی کہ میں شادی نہیں کروں گی اور حدیب سے تو بلکل بھی نہیں ماہروش فیصلا کر چکی تھی 
⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️
ماہروش ڈرنا نہیں ہے صاف بات کرنی ہے ماہروش طایا جان کے کمرے کی طرف بڑھ رہی تھی اور ساتھ ہی وہ خود کو کمپوز بھی کر رہی تھی ماہروش اندر جانے ہی لگی تھی لیکن اندر سے آتی آواز سن کر رک گئ انور صاحب اپکو اچانک حدیب اور ماہروش کی شادی کا خیال کیسے آیا طایئ جان ان سے پوچھ رہی تھیں طاہرہ میرے بھائی نے جاتے وقت میرا ہاتھ پکڑ کر کہا تھا کہ میں ماہروش کا خیال رکھوں میں نے حدیب کو معاف کیا حدیب نے جو کیا مجبوری کے تحت کیا تم میری ماہروش کی شادی حدیب کے ساتھ کر دینا مجھے یقین ہے وہ اسے خوش رکھے گا اسے میری آخری خواہش سمجھ کر پوری کر دینا یہ بات سناتے وقت انور صاحب کی آنکھوں میں آنسوں تھے اور یہ بات سن کر  طاہرہ بیگم اور ماہروش کی آنکھوں میں آنسوں تھے بابا میں آپکی یہ خواہش ضرور پوری کروں گی ضرور پوری کروں گی وہ روتے ہوئے وہاں سے اپنے کمرے میں چلی گئی

   1
0 Comments